دل کے مریضوں کیلئے اچھی خبر، جسم میں جذب ہونے والا پیس میکر تیار

سائنسدانوں نے ایک ایسا وائرلیس پیس میکر (pacemaker) تیار کیا ہے جو بیٹری کے بغیر چلتا ہے اور آپریشن کے بعد مریض کی حالت مستحکم ہونے پر جسم میں ہی جذب ہوجاتا ہے۔

برطانوی آن لائن اخبار دی میل کے مطابق یہ ہلکا وائرلیس آلہ بایو مطابقت پذیر مواد ( جذب ہونے والے مواد) سے تیار گیا ہے، جو ہارٹ سرجری کے پانچ سے سات ہفتوں کے دوران قدرتی طور پر جسم میں جذب ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ڈیوائس نارتھ ویسٹرن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹیوں کے محققین نے تیار کیا ہے۔ یہ پہلا عارضی پیس میکر ہے جو عارضہ قلب کے آپریشن کے بعد مریض کی صحت مستحکم ہونے کے بعد جسم میں جذب ہوتا ہے۔

محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی اس جذب ہونے والے پیس میکر کو موجودہ پیس میکرز کی جگہ استعمال کیا جائے گا جن کو ہٹوانے کے لیے مریض کو دوباری سرجری کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

محقیقین کے مطابق یہ پیس میکر ایسے مریضوں کے لیے بڑی سہولت ہوگی جنہیں عارضی پیس میکر کو ہٹوانے کے لیے سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔

محقیقین کے مطابق اس جذب ہونے والے پیس میکر سے نہ صرف انفیکشن کا خطرہ کم ہوگا بلکہ ٹشو کو زخم لگنے کا خطرہ بھی کم ہوجائے گا۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے جان اے راجرز کا کہنا ہے کہ دل میں یا اس کے آس پاس رکھے گئے ہارڈ ویئر اور ڈیوائس انفیکشنز اور دیگر پیچیدگیوں کا سبب بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وائرلیس پیس میکر کو روایتی عارضی آلات پر اس لیے بھی برتری حاصل ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں کی دیکھ بھال پر کم اخراجات کے ساتھ ساتھ بہتر نتائج حاصل بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔

محقیقین کی ٹیم نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ وائرلیس اور جسم میں جذب ہونے والا آلہ ایک دن عارضی پیس میکرز کی جگہ لے لے گا۔

جان اے راجرز کا کہنا ہے کہ بعض اوقات عارضہ قلب کے مریضوں کو صرف عارضی طور پر پیس میکرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کے دل کی حالت مستحکم ہونے کے بعد عارضی پیس میکر کو دوباری سرجری کر کے ہٹا دیا جاتا ہے، جس سے انفکشن ہونے کا امکان پیدا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فی الحال عارضی پیس میکرز عارضہ قلب کے آپریشن کے دوران دل کے پٹھوں پر سلائی کیے جاتے ہیں اور مریض کے مستحکم ہونے کے بعد مزید آپریشن کرکے ہٹا دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرلیس اور بغیر بیٹری والا آلہ مریض کی حالت مستحکم ہونے کے پانچ سے ساتھ ہفتوں کے دوران جسم میں جذب ہوجاتا ہے جس سے دوبارہ آپریشن کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔