روزہ اور پیاس(عبداللہ خان خٹک )
آپ کا جسم بھی الیکٹرک کرنٹ پہ چلتا ہے ، یعنی جسم کو نیگیٹیو اور پازیٹو چارج کی ضرورت ہوتی ہے ، جسم بنیادی طور پر تین چیزوں سے چارج پیدا کرتا ہے ، سوڈیم ، پوٹاشیم اور کلورائیڈ ، اگر جسم میں ان تین الیکٹرولائیٹس کی کمی واقع ہوجائے تو دماغ اُن ڈائیٹس کی طلب پیدا کرتا ہے جس میں الیکٹرولائیٹس ہو ، ایک ذریعہ تو سبز پتوں والی سبزیاں ہیں ، اس لیے روزے میں پودینہ ، سلاد ، ہرا پیاز خریدنے اور گھر لانے کو جی کرتا ہے ، مگر ہم عام طور پر یہ پانی سے لیتے ہیں ، تو دماغ پیاس کی ایک مصنوعی مگر شدید طلب پیدا کرتا ہے تاکہ جسم میں پانی آنے کے ساتھ الیکٹرولائیٹس بھی آجائے ، اگر زیادہ دیر تک یہ چیزیں نہ ملے تو دماغ کی برقی چینلز پہ دباؤ پڑتا ہے تو سر درد یا آدھے سر درد کا دورہ پڑتا ہے
روزے میں پیاس لگنے کی وجہ جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی ، بلکہ سوڈیم ،پوٹاشیم اور کلورائیڈ کی کمی ہوتی ہے ، اس کا تعلق نہ سحری میں زیادہ پانی پینے سے ہے نہ الا بلا خوراکیں کھانے سے ، دہی کھاؤ، لسی پی لو ، الائچی چباؤ وغیرہ وغیرہ صرف توہمات ہیں ، اس پہ الگ گفتگو بنتی ہے کہ یہ چیزیں کونسی خوراکوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں ، سبز پتوں والی سبزیاں ، سمندری اور ہمالین نمک میں بھی کافی مقدار میں دستیاب ہیں ، اس کا متبادل بھی موجود ہے فارمیسی میں الیکٹرولائیٹس بآسانی دستیاب ہیں ، ایک گلاس پانی کے ساتھ پی لو اور آرام سے روزہ رکھ لو،
اگر ایسا نہیں کیا اور الیکٹرولائیٹس کی کمی گھنٹوں تک چلی تو آپ کا جسم ایمرجنسی موڈ پہ چلا جائے گا ، ایمرجنسی ڈکلیرڈ ہونے کے بعد جسم میں گروتھ اور سٹیم سیلز کی پیداوار بڑھ جائے گی جو آپ کو مزید طاقتور اور جوان رکھی گی ، اور جسم ایمرجنسی سے نمٹنے کی مشق کرے گا-