چھ گھنٹے تک دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں، آبادی میں شدید خوف وہراس پھیل گیا

تربت (ویب ڈیسک)تربت ایئرپورٹ اور نیول بیس کے قرب و اقع آبادی میں اس حملے کی وجہ سے شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی تربت میں پاکستان بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حملے میں فورسز نے اثاثوں کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے بروقت اور مؤثر جواب سے حملہ ناکام بنایا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ائیربیس پی این ایس صدیق تربت پر حملہ 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب کیا گیا، جس کے بعد بحری دستوں کی مدد کے لیے ارد گرد موجود سکیورٹی فورسز کو فوری متحرک کیا گیا، مسلح افواج کے مؤثر جواب نے مشترکہ کلیئرنس آپریشن کیا، مشترکہ کلیئرنس آپریشن میں چاروں دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

تربت ایران سے متصل سرحدی ضلع کیچ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ تربت سمیت ضلع کی تمام آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔ اگرچہ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح کیچ اور مکران ڈویژن کے دو دیگر اضلاع کی طرح مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے لیکن مکران ڈویژن میں قبائلی نظام نہیں ہے۔

گذشتہ ڈیڑھ دہائی سے زائد کے عرصے میں تربت اور ضلع کیچ کے دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کمی و بیشی کے ساتھ جاری ہیں لیکن کسی حساس سرکاری تنصیب پر اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔

اس سے قبل نوعیت کے حملے کالعدم بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کی جانب سے پنجگور اور نوشکی میں فروری 2022 میں ایف سی کے ہیڈکوارٹرز پر کیئے گئے تھے۔

اگرچہ رواں سال تربت میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا لیکن کالعدم بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کی جانب سے بلوچستان میں تیسرا بڑا حملہ تھا۔ اس سے قبل 20 مارچ کو تربت سے متصل ضلع گوادر کے ہیڈکوارٹر گوادر شہر میں گوادر پورٹ کمپلیکس اتھارٹی پر جبکہ جنوری کے آخر میں ضلع کچھی میں درہ بولان میں واقع مچھ شہر میں ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا۔