تائی پے : (ویب ڈیسک ) تائیوان میں 25 سال کے عرصے میں آنیوالے طاقتور زلزلے نے تباہی مچادی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ تائیوان میں زلزلے سے 9 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں تاہم مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ 50افراد لاپتا ہیں ۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زلزلے کے بعد تائیوان کے دارالحکومت تائی پے کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
خبر رساں ادارے نے تائیوان کے فائر ڈپارٹمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم از کم چھبیس عمارتیں منہدم ہوگئیں جن میں سے تقریباً نصف مشرقی شہر ہوالین میں تھیں۔
تائی پے کے سیسمولوجی سینٹر کے ڈائریکٹر وو چیئن فو نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ زلزلہ پچھلے "پچیس سالوں میں اب تک کا سب سے طاقت ور زلزلہ تھا، زلزلے کے بعد کئی آفٹر شاکس محسوس کئے جا چکے ہیں اور ان کے آئندہ دو تین دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ لوگوں کو متعلقہ انتباہات اور پیغامات پر توجہ دینی چاہئے اور زلزلے سے انخلاء کے لیے تیار رہنا چاہئے۔
جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی (جے ایم اے) نے بھی زلزلہ آنے کے بعد جاپان کے جنوبی جزائر میں سونامی کی وارننگ جاری کی تھی لیکن بعد میں اسے” مشورے” میں تبدیل کر دیا۔
جاپان کے جزیرے اوکی ناوا میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی، سونامی کی وارننگ والےعلاقوں کی جانب سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ۔
امریکی میڈیا کے مطابق جاپان میں زلزلے کے بعد جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، جاپانی جزیرے اوکی ناوا کے ایئر پورٹ پر فضائی آپریشن بحال ہے۔
تائیوان میں اکثر زلزلے کے جھٹکے آتے رہتے ہیں کیونکہ یہ جزیرہ دو ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے، جبکہ قریبی جاپان میں ہر سال زلزلے کے تقریباً 1500 جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔
جاپان اور تائیوان عام طور پر خاص تعمیراتی تکنیکوں اور سخت عمارتی ضوابط کی وجہ سے بڑے زلزلوں سے کم نقصان اٹھاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ستمبر 1999 میں تائیوان میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس میں جزیرے کی تاریخ کی سب سے مہلک قدرتی آفت میں لگ بھگ 2 ہزار 400 افراد ہلاک ہوئے۔