اسلام آباد )ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ہم نے جائزہ لیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے بیانات میں کچھ راز عیاں نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ایک طرف آپ ڈی مارش کر رہے ہیں، دوسری طرف کہہ رہے ہیں اس ملک سے تعلقات خراب نہ ہوں۔ آپ نے اس ملک سے تعلقات خراب نہ کرنے کے لیے سابق وزیراعظم کوجیل میں ڈال دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہاتھی آپ نکال چکے، دم بھی نکال دیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہمیں جو بات سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ اگرفارن سٹیٹ نے کوئی جارحانہ بات کی ہے تووہ آپ بتائیں گے نہیں کیونکہ وہ بات سائفرمیں آئی ہے۔
انھوں نے سوال کیا کہ سائفر اگر سائفر کے طور پر نہ آتا اورعمومی طور پر بھیجا جاتا تو پھر کیا ہوتا؟ اگر سائفر ڈپلومیٹک بیگ کے طورپر آتا تو کیا پھر وزیراعظم اسے سامنے لاسکتا تھا؟
سلمان صفدر نے کہا دونوں اپیل کنندگان سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی، کسی ملزم سے سائفر کی کاپی برآمد نہیں ہوئی، ایف آئی اے نے غلط کیس بنایا اور ٹرائل کورٹ نے بھی غلط سزا دی۔ آج تک سائفر کے الزام پر کسی پر کیس نہیں بنا اور سزا نہیں ہوئی۔
ٹرائل کورٹ جج نے فیصلے میں کبھی سیاسی مقاصد کا بتایا اور کبھی اکانومی کا ذکر کردیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ٹرائل جج نے فیصلے میں یہ فائنڈنگ دی کہ پاکستان امریکا تعلقات ختم ہوگئے، ایسا کس بنیاد پر لکھا گیا؟
سلمان صفدر نے کہا جج نے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید کے بیان کی بنیاد پر لکھا۔
اعظم خان سے بیان لے کر چھوڑ دیا، شاہ محمود قریشی چونکہ بانی پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑنے کوتیار نہیں تھے اس لیےانھیں سزا دلوائی گئی۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا دشمن ریاست کون سی ہے، دشمن ریاست کو کیا فائدہ پہنچایا گیا؟
ان کا کہنا تھا قانون کا مذاق بنایا گیا، غیر سنجیدہ پراسیکیوشن کی گئی۔ سائفر سامنے اس لیےنہیں لائے کیونکہ وہ ملزم کی فیور کرتا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے آپ کو 10سال کی جو سزا ہوئی اس کو ڈی مولش کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے نوٹ کر لیا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا صرف بانی پی ٹی آئی نے نہیں دینے تھے باقی لوگوں کے پاس بھی کاپیاں تھیں جو پرچہ درج ہونے کے بعد واپس آئیں۔
سائفر اپیلوں پر مزید سماعت چار اپریل کو ہو گی۔