ریگولر بینچ کے پاس آئینی تشریح کا اختیار نہیں، جسٹس محمدعلی مظہر کا نوٹ

اسلام آباد( پی ایم این/کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا ہے کہ قوانین کے آئینی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ صرف آئینی بینچ لے سکتا ہے۔ ریگولر بینچ کے پاس آئینی تشریح کا اختیار نہیں۔

 

سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کیس میں جسٹس محمدعلی مظہر کا بیس صفحات پر مشتمل نوٹ جاری کردیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے آئینی بینچ کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے نوٹ جاری کیا۔

 

اپنے نوٹ میں جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ نے درست طور پر دو رکنی بینچ کے حکم نامے واپس لیے۔ چھبیس ویں ترمیم اس وقت آئین کا حصہ ہے۔ ترمیم میں سب کچھ کھلی کتاب کی طرح واضح ہے۔ہم اس ترمیم پر آنکھیں اور کان بند نہیں کر سکتے۔

 

جسٹس محمدعلی مظہر نے لکھا کہ یہ درست ہے کہ ترمیم چیلنج ہوچکی اور فریقین کو نوٹس بھی جاری ہوچکے۔ کیس فل کورٹ میں بھیجنے کی درخواست کامیرٹ پر فیصلہ ہوگا۔ چھبیس ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کرسکتے ہیں۔ جب تک ایسا ہو نہیں جاتا معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے۔

 

نوٹ کے متن کے مطابق آئینی تشریح کم از کم پانچ رکنی آئینی بینچ ہی کرسکتا ہے، کسی ریگولر بینچ کو وہ نہیں کرنا چاہیے جو اختیار موجودہ آئین اسے نہیں دیتا۔ آئینی بینچ نے جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کے حکمنامے واپس لیے تھے۔