ٹیکس ریونیو میں اربوں روپے پھنسے ایک لاکھ آٹھ ہزار سے زائد کیسز زیر التوا

اسلام آباد ( ویب ڈیسک) پاکستان میں ٹیکس ریونیو سے متعلق 108000 سے زائد کیسز مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن میں 4457 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث ملکی آمدنی کی وصولی اور معاشی استحکام شدید متاثر ہو رہا ہے

یہ انکشاف 7 نومبر 2024 کو سپریم کورٹ کے ایک اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اجلاس کے بعد ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ ٹیکس مقدمات میں تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے اور ان کے جلد حل کے لیے سفارشات مرتب کرے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت خزانہ کے حکام نے اجلاس میں ٹیکس سے متعلق کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بریفنگ دی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، صرف سپریم کورٹ میں 6000 سے زائد ٹیکس مقدمات زیر التوا ہیں، جبکہ مختلف ٹریبونلز اور دیگر عدالتوں میں بھی 2000 سے زیادہ کیسز موجود ہیں۔ اسٹے آرڈرز کے باعث کئی سالوں سے ان مقدمات کے حل میں تاخیر ہو رہی ہے، جس سے ٹیکس وصولی میں شدید رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان، عاصم ذوالفقار، شیر شاہ خان، ڈی جی لا ایف بی آر اشتیاق احمد خان اور ٹیکس ماہر امتیاز احمد خان شامل ہیں۔ کمیٹی کا مقصد ٹیکس مقدمات میں اضافے کی وجوہات کا تعین کرنا اور ادارہ جاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرنا ہے۔

کمیٹی نے ایف بی آر، سپریم کورٹ بار، پنجاب ٹیکس بار ایسوسی ایشن، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر کاروباری تنظیموں سے مشاورت بھی کی ہے۔ اجلاس میں شریک عہدیداروں نے نشاندہی کی کہ اعلیٰ عدلیہ میں خصوصی ریونیو بینچز کے فقدان کے باعث ٹیکس مقدمات میں تاخیر ہو رہی ہے۔

کمیٹی جلد ہی اپنی سفارشات پیش کرے گی، جن پر عملدرآمد سے نہ صرف زیر التوا مقدمات کا جلد حل ممکن ہوگا بلکہ قومی خزانے کو بھی بڑے پیمانے پر ریونیو حاصل ہو سکے گا۔