کراچی:(ویب ڈیسک) آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی ٹیم نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کے لیے ایک کم خطرے کے حامل نئی ٹیکنالوجی پر مبنی پروسیجر کیا۔
ڈاکٹر یاور سعید، اسسٹنٹ پروفیسر اورکنسلٹنٹ، کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی نے اس پروسیجر میں رہنمائی کی، ان کی کارڈیولوجی، الیکٹروفزیولوجی کی الگ الگ ٹیم اور ریڈیولوجی کے ٹیکنیشنز اس پروسیجر کی مکمل تنظیم اور عمل سیکھنے کے لیے مہینوں مصروف رہے۔
یہ ٹیکنالوجی جو کہ پاکستان میں نسبتاً نئی ہے، نبض کی بے قاعدگی کے علاج کے لیے پرانی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ موثر، تیز تر اور محفوظ تر ہے، اس جدید ترین پروسیجر میں دو سے تین گھنٹے لگتے ہیں، مریض پروسیجر کے ایک ہفتے بعد کام پر واپس جاسکتا ہے یا گاڑی چلاسکتا ہے۔
ڈاکٹر سعید نے اس بات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ پروسیجر اور طبیعت کی بحالی دونوں کا دورانیہ معقول حد تک کم ہوگیا،آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں دل کی دھڑکن سے متعلق دیکھ بھال کے متلاشی مریضوں کو دل کی اس پیچیدہ کیفیت کے مؤثر نظم و علاج کے لیے کثیر الشعبہ ٹیم کا فائدہ حاصل ہے،مریضوں کی ضروریات اور آرام، آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں ہونے والے ہر عمل میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس نئی ٹیکنالوجی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کے متلاشی مریضوں کے لیے اور پاکستان اور دنیا بھر سے کارڈیالوجسٹس کے لیے آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کردی،عام آبادی میں تقریباً ایک سے چار فیصد موجودگی کے ساتھ نبض کی بے قاعدگی ایک عام لیکن دل کی دھڑکن کا بہت زیادہ خطرے کا حامل مسئلہ ہے جس میں نامناسب برقی تسلسل کی وجہ سے دل بہت تیزی سے اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے۔
اگر اس کا مناسب طور پر اور بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ فالج کے لیے ایک حتمی خطرے کا باعث بن سکتا ہے، ہر چند کہ دل کی دھڑکن کے مسائل کا علاج آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں باقاعدگی سے جاری ہے، اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال مریضوں کو محفوظ اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کے لیے خدمات فراہم کرنے کے جاری وعدے کا عہد ہے۔