آئین کی پاسداری کیلئے جو مناسب تھا کیا، آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں، سابق صدر عارف علوی

کراچی:(ویب ڈیسک)سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آئین کی اسداری کےلیے جو مناسب تھا وہ کیا، آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں۔ ملک کو جوڑنے کےلیے جس کو جو مینڈیٹ ملا ہے اسے تسلیم کیا جائے۔ پاکستان کی بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، غیر آئینی اقدامات کا الزام لگانے والے عدالتوں میں جائیں۔

صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد کراچی پہنچ کر سابق صدر پاکستان نے پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں احتساب پر، جمہوری اقدار پر اور پارٹی کے اصول پر قائم رہا ہوں۔ پارٹی کا اصول تھا کرپشن کے خلاف ہو میں کرپشن کے خلاف رہا۔

انکا کہنا تھا کہ معیشت دو تین سال سے زوال پذیر رہی اور ملک انتشار کا شکار رہا۔ ملک میں عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میری کارکردگی یہ ہے کہ میں نےکوشش کی دوریاں ختم کراؤں، میری کوشش رہی کہ ملک کو جوڑا جائے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرا حلف کہتا ہے کوئی راز پتا چلے تو وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر نہ بتاؤ، وزیر اعظم حلف اٹھاتا ہے کہ اسے اگر پتا چلے کہ کوئی راز عوامی مفاد میں ہے تو سامنے لائے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اپنے وکلاء کو کہا ہے وہ عدالت میں درخواست جمع کروائیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف میرے لیڈر تھے، ہیں اور رہیں گے۔ میں نے اتنا دیانت دار اور ایماندار آدمی نہیں دیکھا، جو قوم کو اکٹھا کرلے ایسی کوالٹی کسی میں نہیں۔

عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں بانی تحریک انصاف جیسا کوئی لیڈر نہیں۔