لاہور: (تیمور خٹک) اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا، اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 31,045 فلسطینی شہید اور 72,654 زخمی ہوچکے ہیں اور پتہ نہیں یہ سلسلہ کہاں جا کے رکے گا لیکن یہ ضرور پتہ ہے کہ مسلمانوں کی جانب سے ان کیلئے کوئی امداد نہیں کی جائے گی اور نہ ہی اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ نہتہ فلسطینیوں پر اپنا جاری ظلم بند کرے،رمضان کی آمد ہے جہاں بھر میں یہ مہینہ اللہ پاک نے اس کے بارے میں فرمایا کہ یہ میرا مہینہ ہے اس کی عبادت کا صلہ میں خود دوں گا جہاں اس مہینہ کی برکات و فضیلت بے شمار ہیں وہاں اللہ تعالیٰ نے اس مہینہ میں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا بھی حکم دیا، آج آفس میں حسب معمول اپنا کام کررہا تھا اور ایک خبر امریکہ سے نمائندہ نے بھیجی جس میں امریکہ میں مقیم مسلم کمیونٹی اور وہاں کے کچھ رہائشیوں نے فلسطین کے حق میں دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا ہوا تھا ، وہاں کچھ لوگوں نے اسرائیل کی مذمت کی تو کسی نے اسرائیل سے بائیکاٹ کی بات، ہر کسی نے اپنے اپنے انداز میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف بولا ، لیکن وہاں ایک بندے نے بڑی خوبصورت بات کی جو دل کو لگی جس کے باعث کالم لکھنا پر مجبور ہوا وہاں ایک شخص نے ہمارے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج موسم شدید خراب تھا کئی دوستوں نے کہا کہ یار آج تقریب کو ملتوی کر دو ، موسم بھی خراب ہے رمضان بھی شروع ہونے والا ہے پھر کبھی کسی دن دعائیہ تقریب کا انعقاد کر لے گے، کہا لیکن ایک خاتون نے مجھے کال کی جس پر میں چونک گیا انہوں نے کال کرتے ہوئے کہا کہ بھائی آپ تقریب کی منسوخی کی باتیں کر رہے ہیں کہ موسم خراب ہے رمضان آرہا ہے کیا موسم خرابی اور رمضان کی وجہ سے ہمارے بہن بھائیوں پر اسرائیل اپنا ظلم بند کرے گا؟ یقین جانے یہ بات سننی تھی کہ جسم ایک بار کانپ گیا، کیا ہم اتنے بے حس ہوگئے ہیں کہ اسرائیلی مسلسل کئی مہینوں سے ہماری ماوں بہنوں اور بھائیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے جبکہ ہم کبھی موسم، آفس کے چکروں میں اور کبھی اپنی مصروفیات کو فلسطین بہن بھائیوں کی نسل کشی سے زیادہ اہمیت دے رہے ہوتے ہیں، اج یقین مانیں خود پر افسوس ہو رہا تھا کہ میں کیوں یہاں آرام سے بیٹھا ہوں کیوں نہ اس وقت فلسطین کے لشکر میں جا ملوں ، مجھے یقین ہے میرا دوزہ میری نماز ،حج زکوٰۃ سب کو کچھ وہاں ہے لیکن مجھ سمیت ہم اسے کہیں اور ڈھونڈ رہے ہیں،رمضان شروع ہونے والا ہےکل کئی مسلم ممالک میں رمضان کا پہلاروزہ رکھا جائے گا، لوگ دعائیں بھی مانگے گے، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی بھی کریں گے لیکن اب میرے خیال میں مذمت، اظہار یکجہتی اور اسرائیل کو برا بھلاکہنے سےبڑھ کر کچھ کرنے کا وقت ہے ، اللہ پاک کے اس پاک مہینہ جس میں برکتیں ہی برکتیں ہیں خدا کیلئے ایک ہوکر اسرائیل کو لگام دینے کیلئے ایک ہوجائے اور جہاں بھی دنیا میں کسی کے ساتھ بھی ظلم ہو یک جان ہو کر اس کا مقابلہ کیا جائے نہیں تو وہ وقت دور نہیں جب غزہ کی سی صورتحال ہر مسلمان کا گھر ہوگا اور پھر ہم شائد چاہتے ہوئے بھی اکٹھے نہیں ہوسکے گے۔
Prev Post