سکیورٹی تھریٹس کے پیش نظر پنجاب کے جیلوں میں سکیورٹی بڑھانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات کو مراسلہ بھجوادیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات کو بھجوائے گئے مراسلے میں محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل، اٹک جیل،میانوالی جیل اور ڈی جی خان میں سکیورٹی تھریٹس ہیں، مختلف انٹیلی جنس اورسکیورٹی ایجنسیوں نےتھریٹ الرٹس سے آگاہ کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دہشتگرد گروپ ملک دشمن عناصر کی مدد سے ٹارگیٹڈ حملے کر سکتے ہیں، حملوں کا مقصد ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا اور انارکی پھیلانا ہے، صورت حال کا تقاضا ہے کہ بلاتاخیر اقدامات کیے جائیں۔
مراسلے میں آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو ہدایت کی گئی ہے کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی مدد سے جیلوں میں سرچ آپریشن کیا جائے، دو ہفتے کیلئے جیلوں میں ملاقاتیں اور دورے منسوخ کیے جائیں، جیل کی بیرونی حدود میں خاردار تاریں لگائی جائیں۔
محکمہ داخلہ نے آئی جیل خانہ جات کو بھیجے گئے مراسلے میں اڈیالہ سمیت دیگر جیلوں میں سکیورٹی اقدامات فوری بڑھانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو اڈیالا جیل کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جوڈیشل کو خط لکھا کہ سکیورٹی خدشات پر اڈیالہ سمیت دیگر جیلوں کے دورے اور قیدیوں سے ملاقات پر عارضی طورپر پابندی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ملک دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے یہ اقدامات ناگزیر ہیں لہٰذا وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور سے درخواست کی جائے کہ وہ جیل کا دورہ ملتوی کردیں۔
خط میں آئی جی جیل خانہ جات کے نام مراسلے کا حوالہ بھی دیا گیاجس میں اڈیالہ جیل، اٹک ، میانوالی اور ڈی جی خان جیل میں سکیورٹی تھریٹس کا ذکر ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل پہنچنے والے پی ٹی آئی رہنماعمرایوب ، فردوس شمیم نقوی، عاطف خان اور شہرام ترکئی کو بھی عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا ہےکہ سکیورٹی وجوہات کے باعث ملاقات پر پابندی ہے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بھی موجود نہیں، دوسری جانب بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کی عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے مناسب احکامات جاری کریں