کراچی (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت کا مخصوص نشستوں کے حصول کی غرض سے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ کیے جانے والے اتحاد کا فیصلہ غلط تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے ہم اسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کریں گے جو قانونی تقاضوں کو پورا کرے، لیکن پھر یہ فیصلہ تبدیل ہو گیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پہلے پارٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم شیرانی گروپ کے ساتھ اتحاد کریں گے کیونکہ ہمیں مخصوص نشستیں چاہییں تھیں، لیکن پھر فائنل مذاکرات کے بعد فیصلہ نہیں ہو سکا۔
علی ظفر نے کہا کہ پھر ہماری اگلی چوائس مجلس وحدت المسلمین تھی کیونکہ انھوں نے بھی الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ یہ فیصلہ ہو گیا تھا لیکن پھر آخری وقت پر تبدیل ہو گیا اور سنی اتحاد کونسل کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔
علی ظفر نے کہا کچھ لوگ عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل گئے تھے اور باہر آ کر انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہم سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کر رہے ہیں لیکن یہ فیصلہ کیوں تبدیل کیا گیا مجھے اس کی وجہ کا علم نہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ میں نے اس بارے میں عمران خان سے بھی پوچھا تو انھوں نے کہا انھوں نے یہ فیصلہ مجلس وحدت المسلمین سے اتحاد کا تبدیل نہیں کیا۔
ایکس پر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ عمران خان کا تھا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے لکھا کہ پی ٹی آئی کے دوست اپنے معاملات گھر میں ہی حل کریں تو بہتر ہے، سنی اتحاد کونسل کا فیصلہ عمران خان نے کیا تھا۔ میری طرف سے کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔
انھوں نے مزید لکھا کہ میری کمٹمنٹ عمران خان کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی اور میں میڈیا پر تشہیر کے لیے عمران خان کا برا نہیں سوچ سکتا۔