پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے یومِ پاکستان 23 مارچ اور عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90، 90 روز کی کمی کی منظوری دے دی ہے۔
ایوانِ صدر کے مطابق سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیوں، زنا، چوری، ڈکیتی، اغوا اور دہشت گردی کے مقدمات میں سزا یافتہ مجرموں پر نہیں ہوگا۔
سزا میں کمی کا اطلاق مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہوگا۔
پینسٹھ سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے اس سہولت کا اطلاق ان پر ہوگا اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی جو ایک تہائی قید کاٹ چکی ان کی بھی سزا میں کمی کی جائے گی۔
اٹھارہ سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
صدر مملکت نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 اور رولز آف بزنس کے رول 15 اے کے تحت دی۔