اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو گئے ہیں، جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے ماحول دوست اقدامات کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان نے آئی ایم ایف کی گائیڈ لائنز پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے تحت ماحولیاتی اثرات کی روک تھام کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔
مذاکرات کے دوران ماحول کو نقصان پہنچانے والی صنعتوں، ٹرانسپورٹ اور فیکٹریوں پر کاربن لیوی عائد کرنے پر بھی بات چیت ہوئی، تاکہ فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔ مزید برآں، تمام ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر سے قبل ماحولیاتی اسٹڈی لازمی قرار دی جائے گی، جبکہ ایک درخت کے کٹنے پر کم از کم دس نئے درخت لگانے کی شرط بھی لاگو ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے گرین بجٹنگ کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے اور بغیر منظوری کے کوئی بھی منصوبہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ بجٹ میں صرف وہی منصوبے شامل کیے جائیں گے جو ماحولیاتی معیارات پر پورا اتریں گے۔
نئے منصوبوں کی منظوری سے قبل سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) اور ایکنک (ECNEC) بھی ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینے کی پابند ہوں گی۔ اس دوران آئی ایم ایف کے ماحولیاتی ماہرین نے صوبائی حکام کو گرین بجٹنگ سے متعلق آگاہی بھی فراہم کی، تاکہ تمام سطحوں پر پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔