لندن:(ویب ڈیسک) اگرچہ پاکستان میں کچھ خوش نصیب علاقوں میں ہی ہائیکنگ کی سہولیات اور ٹریک (راستے) موجود ہیں لیکن اب اس مشکل مشغلے کو دل، دماغ اور جسم کے لیے یکساں طور پر مفید قرار دیا جارہا ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ ہائیکنگ فطرت سے قریب کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جس کے کئی نفسیاتی فوائد حاصل ہوتے ہیں اور اس سے ’سبز ورزش‘ بھی کہا جاتا ہے۔ پھر اس کے غیرہموار راستوں سے گزرنے کی تگ و دو ہمارے ہاتھ پیروں کو مضبوط کرتی ہے، پھر 40 سال سے اوپر کے افراد ہائیکنگ سے توازن رکھنا سیکھتے ہیں اور اس سے پورا جسم کو منظم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
اس عمل میں جسمانی حرارے (کیلوریز) کی زائد مقدار خرچ ہوتی ہے اور چربی گھلنے سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔ عام طور پر بیٹھے رہنے کے مقابلے میں تیز قدم سے چلنے پانچ گنا کیلیوریز جلتی ہیں لیکن ہائیکنگ میں یہ شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح ہائیکنگ ایک بہترین ورزش قرار دی جاسکتی ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ ہائیکنگ سے مریضوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ موٹاپے میں وزن گھٹانے، دل کی صحت بہتر کرنے اور ذٰیابیطس کے قریب (پری ڈائبیٹس) بھٹکنے والے بالغان اپنی صحت کو بہتر بناکر امراض سے دور رہ سکتے ہیں۔
ٹریکنگ کی ایک عام قسم نارڈِک واکنگ ہے جس میں دونوں ہاتھوں میں چھڑی استعمال کی جاتی ہے۔ اس عمل میں اوپری دھڑ پر زور پڑتا ہے جو بہت مفید ہوتا ہے۔ نارڈِک واکنگ سے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ پھر سرسبز پہاڑوں میں ہائیکنگ سے موڈ پر مثبت اچھا اثر پڑتا ہے اور دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔ یہ بات این ایچ ایس برطانیہ کی تحقیق سے بھی ثابت ہوچکی ہے۔
شیئرٹویٹ