واشنگٹن:(ویب ڈیسک) امریکی سائنس دانوں نے 100 عمر رسیدہ افراد پر پانچ سالہ تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ نیند کم ہو یا زیادہ، دونوں صورتوں میں دماغ کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور ڈیمنشیا کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نیند کے دورانیے اور معیار پر پچھلے کئی سال سے بحث جاری ہے۔
ایک طرف کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر رات کے وقت گہری اور پرسکون نیند کا دورانیہ چھ گھنٹے سے کم ہو تو دماغ متاثر ہوتا ہے، جس کے اثرات بڑی عمر میں ظاہر ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، دوسرے کئی مطالعات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ روزانہ 9 گھنٹے یا اس سے زیادہ سوتے رہنے کا معمول بھی دماغ کو نقصان پہنچا کر مختلف دماغی و نفسیاتی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔
اس بحث کا حتمی فیصلہ کرنے کےلیے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر برینڈن لوسی اور ان کے ساتھیوں نے 75 سے 79 سال کے 100 رضاکار بھرتی کیے جو تحقیق کے آغاز میں بالکل صحت مند تھے۔
آئندہ پانچ سال تک ان میں سونے جاگنے کے دورانیے اور دوسرے متعلقہ معمولات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کی دماغی صلاحیتیں بھی سالانہ بنیادوں پر جانچی جاتی رہیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جو بزرگ روزانہ ساڑھے چار (4.5) گھنٹے سے کم یا ساڑھے چھ (6.5) گھنٹے سے زیادہ نیند لے رہے تھے، ان کی دماغی صلاحیتیں واضح طور پر کم ہوتی گئیں جبکہ ان میں ڈیمنشیا کے خطرات بھی اوسط نیند لینے والے بزرگوں کے مقابلے میں 12 فیصد تک زیادہ دیکھے گئے۔
یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’برین‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر برینڈن کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کو حرفِ آخر نہ سمجھا جائے کیونکہ اس میں شریک افراد کا تعلق ایک مخصوص عمر سے تھا جبکہ ان کی تعداد بھی خاصی کم تھی۔
انہوں نے زور دیا کہ مستقبل میں اس حوالے سے تحقیق مزید محتاط اور تفصیلی ہونا چاہیے تاکہ ہمیں صحت بخش نیند کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد کے بارے میں بالکل صحیح معلوم ہوسکے۔