واشنگٹن:(ویب ڈیسک) عالمی شہرت یافتہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ’افینیٹی‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چیئرمین پاکستانی نژاد ضیا چشتی نے ساتھی ملازمہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ٹی انڈسٹری کے بے تاج پاکستانی نژاد ضیا چشتی پر ان کی کمپنی میں کام کرنے والی خاتون ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 10 ہفتوں میں پانچ بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
تین روز قبل امریکی کانگریس کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ضیا چشتی ان کے والد کے بزنس ایسوسی ایٹ اور دوست تھے اور ہمارے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔
اس دوران ضیا چشتی نے میرے قریب آنے کی کوشش کی اور جنسی رشتہ استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جب کہ میں صرف 13 سال کی تھی تاہم میں نے انکار کردیا۔
بعد ازاں جب میں یونیورسٹی کی طالبہ تھی تو مجھے اپنے بھتیجے سے فلسفہ پڑھانے کے بہانہ جھانسہ دیکر بلایا جب کہ وہاں وہ تنہا تھے۔
ٹاٹئیا کا کہنا تھا اس ملاقات میں انھوں نے مجھے پُرتعیش زندگی کے سہانے سپنے دکھا کر جنسی تعلق استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے میں نے ٹھکرادیا تاہم بعد میں بھی اصرار جاری رہا اور میں نے رضامندی ظاہر کردی۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ 10 ہفتوں میں 5 بار تعلقات قائم کرنے کے بعد میں نے ضیا چشتی سے ملنا چھوڑ دیا۔ کئی ماہ بعد بزنس ٹائیکون نے اپنی غلطی تسلیم کی اور آئندہ ایسا نہ کرنے کی ضمانت دیتے ہوئے مجھے نوکری کی پیشکش کی۔
ٹاٹیا کا کہنا تھا کہ ملازمت کے دوران ضیا چشتی نے دوبارہ جنسی تعلق استوار کرنا چاہے اور جب میں نے منع کردیا تو مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور نوکری سے برخاست کرنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
اس موقع پر ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ نے امریکی کانگریس میں تشدد کے نشانات والی تصاویر بطور شواہد بھی پیش کیں۔
اس بیان کے بعد آئی ٹی کمپنی افینیٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اعلان کیا ہے کہ ضیا چشتی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا ہے اور اب کمپنی کے نئے عیدیدار کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
لاہور میں پیدا اور امریکا میں تعلیم حاصل کرنے والے ضیا چشتی آئی ٹی کمپنی ’افینیٹی‘ کے بانی، چیئرمین اور سی ای او ہیں اور 2016 میں انھیں پاکستان میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
واضح رہے ضیا چشتی نے رواں برس خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ اور دیگر وزرا کے ساتھ ملاقات میں پشاور میں ’ٹیکنالوجی سٹی‘ بنانے میں دلچسپی ظاہر کی تھی اور پاکستان میں آئی ٹی شعبے میں 50 ہزار سے زائد نوکریاں پیدا کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔