لاہور کی بینکنگ کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف، ان کے صاحبزادے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کر دی۔
اپنے خلاف کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ایف آئی اے سے سوال کیا کہ مقدمے کی عبوری رپورٹ سے متعلق کیا پیش رفت ہوئی؟
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عثمان ابھی شاملِ تفتیش نہیں ہوا، اس لیے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم عثمان مقدمے میں شاملِ تفتیش کیوں نہیں ہوا، آج عبوری رپورٹ پیش کرنے کی تاریخ بتائیں، ورنہ تفتیشی افسر سمیت سب کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس دوں گا۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ایک بھی تاریخ نہیں لی گئی، ملزم فریق کو تو اچھا لگتا ہے، چاہے آپ 2 ماہ کی تاریخ لے لیں، تفتیش مکمل کرنے کا وقت پورا ہوئے زمانہ بیت گیا، 3 ہفتے کا وقت دے رہا ہوں بعد میں وقت نہیں ملے گا۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شریک ملزمان پہلے ہی شاملِ تفتیش ہو چکے ہیں۔
ملزم محمد عثمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم محمد عثمان کو اشتہاری بتایا گیا حالانکہ ملزم جیل میں قید تھا۔
اس موقع پر شہباز شریف جج کی اجازت سے روسٹرم پر آگئے جنہوں نے کہا کہ میں کل ہی اسلام آباد سے آیا ہوں، جب بھی آپ حکم کریں گے میں حاضر ہو جاؤں گا، یہ وہی کیس ہے جو نیب میں بھی ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر نے عدالت کو بتایا کہ رمضان شوگر مل میرے والد کی تھی، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
جج نے کہا کہ آپ کی یہ باتیں پہلے ہی نوٹ کر چکے ہیں۔
میاں شہباز شریف نے مزید کہا کہ رمضان شوگر مل میرا کاروبار نہیں، البتہ میرے اقدامات کی وجہ سے میرے بچوں کی شوگر ملز کو اربوں کا نقصان ہوا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف نامکمل چالان طلب کر لیا۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے اپنے حکم میں کہا کہ آئندہ ایف آئی اے کو چالان پیش کرنے کے لیے کوئی مہلت نہیں ملے گی۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کر دی۔