رانا شمیم کو بطور جج دی گئیں مراعات واپسی کے لیے درخواست دائر

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کو بطور جج دی گئیں مراعات واپسی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگلت بلتستان رانا شمیم کے خلاف کاروائی اور بطور جج لی گئیں مراعات واپسی کے لیے درخواست دائرکردی گئی، درخواست اسلام آباد کے وکیل چوہدری محمد اکرم ایڈوکیٹ نے دائر کی، جس میں سیکرٹری قانون ۔ سیکرٹری داخلہ اور سابق چیف جج گلگلت بلتستان رانا شمیم کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ سابق چیف جج گلگلت بلتستان رانا شمیم نے بیان حلفی دے کر بطور سابق جج اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، اور رانا شمیم آرٹیکل 5 کے مرتکب ہوئے، ان کا جھوٹا بیان حلفی نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کو بدنام کر رہا ہے بلکہ عدلیہ اور ریاست کے خلاف لوگوں میں نفرت پیدا کر رہا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سے ان کو دی گئی بطور جج مراعات واپس لی جائیں اور قومی خزانے میں جمع کروائی جائیں ، وزارت داخلہ کو رانا شمیم کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ ایک معروف صحافی نے خبر دی ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

حلفیہ بیان

گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج کا پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے حلفیہ بیان کا متن بھی سامنے آیا۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔ دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ء کو دیا ہے۔

اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ”میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا“۔