اسلام آباد (ویب ڈیسک ) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نئے پروگرام کے لیے پاکستان سے مزید اقدامات کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان آئے ہوئے آئی ایم ایف مشن اور پاکستان کی معاشی ٹیم کے مذاکرات کے پہلے دن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات میں وزارت خزانہ، توانائی اور ایف بی آر حکام نے شرکت کی۔آئی ایم ایف حکام کو وفاقی وزیرتوانائی مصدق ملک نے بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس کے گردشی قرض منجمد رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے بجلی و گیس چوری ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے حکومتی ڈسکوز کی انتظامیہ نجی شعبےکو دینےکا ٹائم فریم مانگ لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بجلی بل وصولی آؤٹ سورس کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کیپٹوپاورپلانٹس کو مقامی گیس فراہمی بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومتی شعبے میں 4 بڑے پلانٹس کو مکمل استعداد پر چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن تیزی سے مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق مذاکرات میں ٹیکس وصولی بڑھانےکے لیے عملےکے بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کو زراعت، دکانوں اور رئیل اسٹیٹ سے پورا ٹیکس وصولی کےلائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے رئیل اسٹیٹ اور ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی کی یقین دہانی کرائی ہے۔