عمران خان کا 9 مئی پر چیف جسٹس سے تحقیقات کا مطالبہ

راوالپنڈی (ویب ڈیسک)سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی ہے۔ عمران خان  کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکور کرنے کا حکم دیں۔ انھوں نے کہا کہ جنھوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کی ہیں، وہی 9 مئی کے ذمہ دار ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جرم کی معلومات چھپانا بھی جرم ہے۔ انھوں نے کہا کہ 9 مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا جا رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت چل رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف، اس کے بیٹوں، مریم نواز اور آصف زرداری کے مقدمات کو ختم کر دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے توشہ خانہ سے چھ لاکھ میں مرسیڈیز گاڑی لی جبکہ زرداری نے توشہ خانہ سے تین گاڑیاں لی جو کہ قانونی طور پر نہیں لی جا سکتی۔

انھوں نے کہا کہ آج انصاف نہیں ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی صورتحال ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ 8 فروری پر بھی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور دھاندلی زدہ الیکشن کے باعث صدر زرداری اور سینیٹ الیکشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات میں اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا ہے۔

کمرہ عدالت میں موجود جیل کے اہلکار کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں کو رہا کر دیا جائے۔

عمران خان کا ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ

سائفر کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید نے آفیشل میٹنگ پر سائفر بھیجا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے ڈونلڈ لو اگر رجیم چینج  کو تسلیم کر لیتا تو اس کا دباؤ جو بائیڈن حکومت پر آتا اور بائیڈن حکومت ہل جاتی۔

سابق وزیر اعظم نے ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کروانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر مجھے ملنے جیل نہیں آئے جب ملاقات ہو گی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور پاکستان میں امریکی سفارتخانہ کے کردار پر بات کروں گا۔

انھوں نے کہا کہ اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہے۔ ہمیں سائفر کی پیرافریز کاپی دی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ سائفر گم ہوا تو وزیراعظم اپنے آفس کا چوکیدار نہیں ہوتا بلکہ وزیراعظم آفس کے کچھ سکیورٹی پروٹوکولز ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سائفر سے پاکستان متاثر ہوا تو پھر کیوں اس پر انکوائری نہیں ہوئی۔

عمران خان نے رانا ثنا اللہ کے ایک بیان پر یہی کہنا چاہوں گا کہ مافیاز ایسا ہی کرتے ہیں، ہم 8 فروری والے ہیں سیاسی طور پر مقابلہ کرتے ہیں اور یہ مخالفین کا خاتمہ کرتے ہیں۔ عمران خان کے مطابق پنجاب میں 40 ایم پی ایز کے فارورڈ بلاک سے متعلق علم نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ کوشش کروں گا کل پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سے ملاقات کرکے تمام معلومات حاصل کروں۔

#تحریک_انصاف#عمران خان