لاہور(پی ایم این/انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار ہو گئیں، جبکہ خام تیل، سونا اور کرپٹو کرنسی کی قدر میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک بیان میں تسلیم کیا کہ ان کی تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے امریکی معیشت کساد بازاری (Recession) کا شکار ہو سکتی ہے، جس کے بعد عالمی منڈیوں میں زبردست فروخت (Sell-off) دیکھی گئی۔
وال اسٹریٹ پر شدید مندی
نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں نیسڈیک انڈیکس 2022 کے بعد سب سے زیادہ خسارے کا شکار ہوا، جبکہ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس 8 فیصد نیچے چلا گیا۔ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں بھی 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو نومبر 4 کے بعد اس کی کم ترین سطح ہے۔ ٹیکنالوجی اسٹاکس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، جہاں ایلون مسک کی ٹیسلا کے شیئرز 15.4 فیصد گر گئے، اینویڈیا 5 فیصد نیچے چلی گئی، جبکہ میٹا، ایمازون اور الفابیٹ کے حصص میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔
ایشیائی اور یورپی مارکیٹس پر بھی اثرات
منگل کے روز جاپان کے نکئی 225 انڈیکس میں 2.5 فیصد، جنوبی کوریا کے کوسپی میں 2.3 فیصد اور آسٹریلیا کے ایس اینڈ پی/اے ایس ایکس 200 انڈیکس میں 1.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ بھارتی نِفٹی 50 انڈیکس بھی عالمی رجحان کے زیر اثر 14.5 فیصد کمی کے ساتھ نیچے چلا گیا، جبکہ یورپ میں پین-یورپی اسٹاکس 600 انڈیکس 1.29 فیصد کی کمی پر بند ہوا۔
خام تیل اور سونے کی قیمتوں میں گراوٹ
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی، جہاں امریکی خام تیل 1.51 فیصد کمی کے بعد 66.03 ڈالر فی بیرل پر آ گیا، جبکہ برینٹ کروڈ 1.53 فیصد کم ہو کر 69.28 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ کرنے لگا۔ سونے کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے میں آئی، جہاں اسپاٹ گولڈ 0.86 فیصد کم ہو کر 2,885.63 ڈالر فی اونس پر آ گیا۔
کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں شدید گراوٹ
بٹ کوائن کی قیمت میں 4.88 فیصد کمی ہوئی اور یہ 79,028.58 ڈالر تک گر گیا، جو نومبر کے بعد اس کی کم ترین سطح ہے۔
ٹرمپ کا مؤقف اور سرمایہ کاروں کے خدشات
صدر ٹرمپ نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی معیشت ایک "منتقلی کے دور” سے گزر رہی ہے اور مستقبل قریب میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان کے غیر متوقع بیانات اور عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے باعث سرمایہ کار محتاط نظر آ رہے ہیں، جبکہ مارکیٹ میں مزید اتار چڑھاؤ کی توقع کی جا رہی ہے۔